Tere Vaaste Novel by Aiman Raza

We have all kind of novels in our website like romantic, suspenful, thrill, comedy, horror, adventure, fantasy, fiction, classic novels, ebook novels, youtube novels. In this website you can find your favorite category of novels in the category section below, explore more, enjoy more.

رات کو تقریباً دو بجے کمر میں زور دار ٹانگ پڑنے پر وہ کراہ کر آنکھیں پھاڑے اندھیرے میں دیکھنے کی کوشش کرنے لگا تھا کہ یہ نیند میں آخر کونسا طوفان آ گیا تھا مگر جیسے ہی دوسری بار ایک لات اپنے منہ پر پڑی تو نیند بھک سے اڑی تھی اس کی اور وہ جھٹکے سے اٹھتا آنکھیں جھپک جھپک کر اس افتاد کو تلاش کرنے لگا جو اس کی نیند میں خلل ڈالنے کا سبب بن رہی تھی۔مگر زیادہ دیر اسے مشقت نہ کرنی پڑی کیونکہ اپنے بیٹے سے پڑنے والی تیسری ٹانگ اسے ایسے پوائنٹ پر پڑی کہ وہ درد سے دہرا ہوتا بمشکل بیڈ پر گرتا اپنی آہوں کا گلا گھونٹ چکا تھا اور لیٹے ہی لیٹے درد کی شدت سے نم پڑتی آنکھوں سمیت اس ننھے فتنے کو دیکھا جس نے پہلی رات ہی کاروائی کرتے اسے رات میں اچھے خاصے تارے دکھا دیے تھے اور خود محترم مزے کی نیند سویا پڑا تھا۔”تیری تو۔۔۔۔”وہ کچھ کہنے سے خود کو باز رکھتا اس کی ٹانگیں پکڑ کر سیدھی کر گیا اور پھر سے گہرا سانس بھرتے سونے کے لیے لیٹا جب کچھ ہی دیر بعد اس محترم نے کنگفو کا تہیہ کرتے ایک زوردار لات پھر سے اپنے باپ کی کمر میں مارتے اس کا پہلو سینک دیا تھا اچھی طرح کہ وہ بلبلا کر رہ گیا۔وہ کھا جانے والی نظروں سے دونوں ماں بیٹے کو آرام سے سویا دیکھ رہا تھا اور نظر اپنے غدار بیٹے پر پڑی جو یقیناً اپنی ماں کو تو انگلی تک نہیں لگا رہا تھا نیند میں بھی مگر اپنے باپ کو دشمن سمجھ بیٹھا تھا اور پھر کیا تھا ساری رات اس کی ٹیڑھے میڑھے ہوتے گزری مگر اسے سکون کی نیند کے دو پل نصیب نہ ہو سکے۔”کہاں پھنس گیا میں شادی کر کے اس سے تو میں رنڈوا ہی اچھا تھا۔۔۔”وہ کلس کر سوچتا رہ گیا۔صبح جب شہرزاد کی آنکھ کھلی اور سامنے صوفے پر نظر پڑی تو اس کی آنکھوں سے نیند پل میں اڑن چھو ہوئی کیونکہ نیم اندھیرے میں کوئی وجود صوفے پر بیٹھا تھا جسے دیکھ وہ فوراً سے اٹھتی سائڈ لیمپ روشن کر گئی۔مگر سامنے موجود باران کو دیکھ اس کی جان میں جان آئی جو اسے ہی کھا جانے والی نظروں سے دیکھ رہا تھا۔”کیا ایسے کیا دیکھ رہے ہیں آپ اور یہ آپ کی آنکھوں تلے حلقے کیسے ہیں کیا آپ سوئے نہیں؟”وہ جانے انجانے میں پوچھتی اس کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ گئی تھی جیسے جس پر وہ پھٹ پڑا تھا۔”یہ تم نے اچھا نہیں کیا میرے ساتھ، یہ ڈیڑھ فٹ کا باڈی گارڈ اپنے ساتھ رکھ کر جو تم نے رات کو میری نیند خراب کی ہے نا تو میں بتا دوں مائے سیکنڈ وائف اس کا بدلہ آج رات میں تم سے بہت اچھے طریقے سے اپنے انداز میں وصول کروں گا۔۔۔”وہ اسے خوفناک سی دھمکی دے کر واش روم میں بند ہو چکا تھا۔ جبکہ بظاہر مضبوط بنتی اندر سے سہمتی وہ اس کی معنی خیز دھمکی کے بارے میں سوچ رہی تھی جب نگاہ اس کے ننھے باڈی گارڈ پر پڑی جو مزے سے اپنے باپ کی جگہ پر پھیل کے سو رہا تھا۔شہرزاد کو بےساختہ باران کی حالت پر ہنسی جبکہ کایان پر جی بھر کر پیار آیا تھا۔ جس نے رات کو بھی اپنے باپ کو تگنی کا ناچ نچا کر رکھا تھا۔”مائے بےبی اٹھ جاؤ۔۔۔”وہ اسے پیار سے گدگداتی اس کے کان میں سرگوشی کرتے بولی جس پر وہ منہ پھلا کر رہ گیا مگر اس کے پھر سے گدگدانے پر وہ منمنایا۔”بش ٹو منٹس۔۔۔” وہ ہونٹ پھلاتا آنکھیں بند کیے ہی بولا۔”ٹھیک ہے تو پھر میں اپنے گھر واپس جا رہی ہوں۔۔۔”وہ زور سے بولی تو کایان صاحب اگلے ہی لمحے بیڈ پر فوجی کی طرح کھڑے تھے جسے واشروم سے باہر آنے والا باران دانت کچکچاتے دیکھ رہا تھا۔”باپ کی رات ایک بات نہ سن سکا اور ماں کی دوسری پکار پر فوجیوں کو بھی مات دے رہا ہے میسنا۔۔۔”وہ جل کر بڑبڑایا تو شہرزاد نے بمشکل اپنی مسکراہٹ ضبط کی۔شہرزاد نے کایان کو گود میں اٹھایا اور باران کی طرف مڑی جو اسے مشکوک انداز میں اپنے قریب آتا دیکھ رہا تھا۔”کیا؟” وہ گردن ترچھی کرتے اس کے نزدیک آنے کی وجہ دریافت کر رہا تھا جب وہ نظریں جھکا کر شرمیلے لہجے میں بولی۔”اجی سنتے ہو۔۔۔”وہ جو کھڑا منہ سے بوتل لگائے پانی پی رہا تھا اس کے طرزِ تخاطب پر اگلے ہی پل اس کا منہ میں بھرا پانی پھوار کی صورت باہر بہہ نکلا تھا اور وہ حلق کے بل حیرت کی زیادتی سے چلایا۔”واااٹ؟؟؟” اس کی ایسی حالت پر شہرزاد نے اپنے قہقہے کا گلا گھونٹا۔”وہ جی کایان کے کپڑے کس کمرے میں ہیں مجھے بتا دیجیے تاکہ میں اسے تیار کر سکوں۔۔۔”وہ آنکھیں پٹپٹاتی ایک اچھی بیوی کا رول نبھاتی اسے اچھا خاصا صدمہ دے چکی تھی جس پر وہ بدقت ہوش میں آتا اسے گھورتے ہوئے دانت پیس کر بولا۔”زوجہ محترمہ اس کمرے کے اوپوزٹ بلکل تیسرا کمرہ اس شیطان کا ہے مہربانی کر کے اب آپ یہاں سے جانا پسند کریں گی۔۔۔”وہ سمجھ گیا تھا کہ وہ کایان کی وجہ سے ڈرامہ کر رہی ہے تبھی اسے خشمگیں نگاہوں سے گھورتے ہوئے بولا۔تو وہ تھوک نگلتی اسے اپنے اوپر سالم نگل جانے والی نگاہوں کو ڈالتے دیکھ آہستہ آہستہ دور کھسکنے لگی۔اور دروازے کے قریب جاتی ایک دم دروازہ کھول گئی۔ان کے جانے کا یقین کرتا وہ جو گہری سانس بھرتے اپنے بالوں کو برش کرنے لگا تھا ایک دفعہ پھر اس کہ اچانک سر نکال کر پوچھنے پر چونکا۔”اجی کایان کے پاپا! وہ ممی نے بتایا آج ہمارا ولیمہ ہے تو اس کے لیے میں کیا پہنوں کس لباس میں پسند ہوں میں آپ کو؟”

This is one of the best Urdu Novel Free of cost In PDF. The Writer Is Extremely Well known For Her Best Urdu Novels Like Social, Heartfelt, and romantic. Here is her another outstanding novel below in Complete PDF.

To read and download this beautiful novel just click on the DOWNLOAD button below, wait few second, and enjoy reading.

Click Here👇

Leave a Comment